الزبتھ دوم برطانیہ اور دولت مشترکہ کے 14 ممالک کی ملکہ تھیں۔ الزبتھ ڈیوک اور ڈچس آف یارک کے پہلے بچے کے طور پر لندن کے شہر مے فیئر میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد نے 1936 میں اپنے بھائی کنگ ایڈورڈ ہشتم کے دستبردار ہونے پر تخت سنبھال اجس کی وجہ سے بادشاہ کے انتقال کے بعد 1952 میں 25 سال کی عمر میں وہ ملکہ بنی اور تخت پر 70 سال گزارے۔ انھوں نے اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کا عہد کیا تھا جسے انھوں نے مہارت اور فرض کے احساس کے ساتھ بھرپور نبھایا۔
ملکہ برطانیہ 96 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ وہ 70 سال تک ملکہ رہیں جو کہ سب سے لمبے عرصے کی بادشاہت ہے۔ وہ ایک پہاڑ کی طرح ڈٹی رہنے والی عورت تھیں۔ انھوں نے اس وقت تخت سنبھالا جب برطانیہ کی تمام دنیا میں کولونیز تھیں اس طرح ان کی بادشاہت دور دور تک پھیلی ہوئی تھی۔ کیونکہ چارلس مونارکی لائن میں تھے تو اس طرح اب بادشاہت ملکہ کے دنیا سے جاتے ہی پرنس چارلس III کے حصے میں آ گئی ہے ان کی عمر 73 سال ہے. اب ان کا سب سے بڑا چیلنج ہے کہ انھوں نے اپنے اسٹائل میں بادشاہت کرنی ہے۔ بکنگھم پیلس کے باہر لوگ ملے جلے جذبات کے ساتھ” long live king”کے نعرے لگا رہے ہیں۔
ملکہ 21 اپریل 1926 برٹن اسٹریٹ لندن برطانیہ میں پرنس البرٹ اور لیڈی الزبتھ بووس لیون کے ہاں پیدا ہوئی تھیں اور ان کی ایک چھوٹی بہن شہزادی مارگریٹ تھی۔ ملکہ الزبتھ نے اپنے دور کے کزن فلپ ماؤنٹ بیٹن سے شادی کی اور ان کے چار بچے ہیں پرنس چارلس ،شہزادی این، پرنس اینڈریو اور پرنس ایڈورڈ ہیں۔
برطانوی بادشاہت دنیا کی مظبوط ترین اور مقبول ترین بادشاہت ہے جو دنیا کے ایک بڑے حصے تک پھیلی ہوئی تھی۔ اس سال ہمیشہ کی طرح لاکھوں برطانوی ملکہ کی کرسمس کی سالانہ تقریر دیکھنے اور سننے کا انتظار کر رہے تھے کیونکہ ظاہری طور پر وہ ایک بھرپور صحت مند زندگی گزارہی تھیں ، کئی دفعہ ملکہ خود گاڑی چلاتی ہوئی بھی نظر آئیں- پرنس چارلس اور شہزادی ڈیانا کی کہانی کون نہیں جانتا۔ ملکہ الزبتھ ملکہ تھیں تو ڈیانا لوگوں کے دلوں کی ملکہ تھیں۔ ملکہ نے اپنے خاندانی معاملات کو ڈیانا کی موت کے وقت بھی پوشیدہ رکھا۔
لیکن ان دنوں ملکہ کو کافی مسائل کا سامنا تھا۔ پرنس ہیری ملکہ کے لاڈلے پوتے تھے لیکن ان کی ایک امریکن ایکٹریس میگھن سے شادی نے شاہی خاندان کے اندرونی معاملات کو دنیا کے سامنے کھول کر رکھ دیا جس کی وجہ سے ہیری کو اپنی شاہی خاندان میں حیثیت سے دستبردار ہونا پڑا ان سب میں شاہی خاندان کے اندرونی معاملات خبروں کی زینت بنے رہے۔ لیکن ملکہ ناقدین کو موقع نہ دیتے ہوئے اپنے خاندان کے معاملات کو بڑی خوش اسلوبی سے سنبھالتی رہیں۔ وہ ایک مضبوط عورت تھیں ان کے شوہر پرنس فلپ ان کی سب سے بڑی سپورٹ تھے۔ پرنس فلپ 9 اپریل 2021 کو اپنی 100 ویں سالگرہ سے پہلے اس دار فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ ملکہ اپنے شوہر کے بہت قریب تھیں یہ ان کے لئے ایک بہت بڑا صدمہ تھا۔
ملکہ کو ان دنوں اپنی ریاست میں کچھ مذہبی فرقہ پرستی کا بھی سامنا تھا، ملکہ کے مطابق پروٹسٹنٹ تبلیغ کی جدید برطانیہ میں کوئی جگہ نہیں تھی۔ وہ اسے کئی قدیم روایات میں سے ایک سمجھتی تھیں جن کے بغیر برطانیہ کو وہ بہتر سمجھتی تھیں۔
گارڈین اخبار کے ایک رپورٹرجوناتھن فریڈلینڈ کا کہنا ہے کہ یہ دراصل اصولوں میں ہے کہ کوئی بھی کیتھولک، یا یہودی یا ہندو یا مسلمان کبھی بھی ملک کے قانون کے مطابق بادشاہ یا ملکہ نہیں بن سکتا۔
شہزادہ چارلس کب بادشاہ بنیں گے؟
چونکہ اختیار الحاق پر ہوتا ہے تاجپوشی پر نہیں اس لیے پرنس آف ویلزپرنس چارلس ملکہ کے انتقال کے وقت خود بخود بادشاہ بن گئے تھے۔
ملکہ کی موت نے ملک کے اخبارات میں غم اور خراج تحسین کی لہر کو جنم دیا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ پیدا ئشی ملکہ تھیں۔ اخبارات نے رد عمل کا اظہار کچھ اس طرح کیا ہے: “A life in service” ٹائمز نے ملکہ کو کچھ اس طرح بیان کیا کہ “وہ عورت جس نے اس ملک میں بادشاہت کو بچایا” ۔
ان کے بغیر برطانیہ کے پاس اب تک ایک جمہوریہ موجود نہ ہوتا، یا انھوں نے اپنے دور حکومت میں بہت سے پریشان کن حالات برداشت کیے جب ان کے کچھ ممبروں کی غیر مقبولیت نے ناقدین کو ان کے مستقبل پر سوال اٹھانے کا موقع دیا لیکن یہ ان کی لگن، مقصد اور عقلمندی ہی تھی کہ ان کے طرز حکومت نے ایک پرانے یا قدامت پسند اور عصری معاشرے کی اقدار کے مطابق نہ ہونے کے باوجودآج بھی ایک مطابقت اور مقبولیت قائم رکھی۔ ساری دنیا میں برطانوی شاہی خاندان کو نہ صرف عزت وتکریم سے دیکھا جاتاہے بلکہ یہ اپنی مقبولیت کی بناء لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں۔