خواتین میں فربہی کے مضر اثرات

یوں تو مرد ہو یا خواتین مٹاپا کوئی اچھی چیز نہیں ،لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ خواتین میں فربہی کے امکانات زیادہ پائے جاتے ہیں ۔اس کی بہت سی وجوہ ہو سکتی ہیں ،مگر ان میں بنیادی وجہ خواتین کا عموماً پیدل نہ چلنا اور کھلی ہوا میں چہل قدمی نہ کرنا ہے ۔اگر خواتین گھر کے کام کاج کے علاوہ صرف 30سے 35منٹ روزانہ پیدل چلنے کی عادت ڈالیں تو اپنے زائد وزن اور فربہی پر قابو پا سکتی ہیں ۔ دراصل ہماری خواتین کو گھر میں بھی ورزش کرنے کی سہولت نہیں ہوتی اور وہ اپنی صحت صحیح طور پر بر قرار نہیں رکھ پاتیں۔ چنانچہ اکثر خواتین میں مٹاپا اور جس میں بھدا پن پیدا ہو جاتا ہے ۔بعض جگہ تو تنگ گھروں اور فلیٹوں میں اتنی گنجائش ہی نہیں ہوتی کہ ٹھیک طرح چلا پھر ابھی جا سکے ۔جدید تحقیق کی روشنی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ گھر کے کام کاج کے دوران خواتین کا چلنا پھرنا ان کی صحت کے لئے نا کافی ہے ۔ اس کے علاوہ وہ گھر کے کاموں میں اکثر اُلجھن اور ذہنی دباؤ کا شکار رہتی ہیں جو بجائے خود ان کی ایک مضر صحت کیفیت ہے ۔نیز خواتین گھر میں جتنے کام کرتی ہیں وہ زیادہ تر ایک ہی جگہ بیٹھ کریا کھڑے ہو کر کرتی ہیں مثلاً سلائی کڑھائی ،کھانا پکانا، برتن مانجھنا وغیرہ۔ جہاں سہولت ہے وہاں کپڑے واشنگ مشین سے دُھل جاتے ہیں۔ ٹی وی اور وی سی آر گھر میں ہے تو بعض خواتین آٹھ آٹھ گھنٹے ٹی وی دیکھتی رہتی ہیں ورنہ تین گھنٹے مسلسل ایک ہی جگہ بیٹھ کر فلم تو ضرور ہی دیکھتی ہیں ۔ اس طرح چلنے پھرنے کا کوئی موقع ہی نہیں مل پاتا جس کے باعث وہ کئی امراض میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔ ان میں ذیابیطس شکری (Diabetes Mellitus)، بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر)، گٹھیا ،جوڑوں کا ورم (Arthritis) وغیرہ ایسی بیماریاں ہیں جو زیادہ تر مٹاپے اور ایک جگہ بیٹھے رہنے سے پیدا ہو سکتی ہیں۔ ان کے علاوہ پیٹ اور دل کی بیماریاں بھی لاحق ہو سکتی ہیں ۔ان بیماریوں سے بچنے کے لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری خواتین علی الصبح یا شام کو کام کاج سے فارغ ہو کر 30منٹ پیدل چل لیا کریں تو وہ اپنا وزن کم کرکے زیادہ چربی پیدا کرکے اپنے جسم کو قدرتی حسن اور خوبصورتی میں بدل سکتی ہیں ۔
باقاعدگی سے پیدل چلنے سے 4سے 6ماہ کے اندر بڑے خوش گوار اثرات صحت پر مرتب ہوں گے ۔
جسمانی اعضاء میں خوبصورتی اور عضلات میں قوت کا احساس پیدا ہونے لگے گا اور اس کے ساتھ ہی ذہنی تناؤ میں بھی کمی ہو گی ،لیکن یہ احتیاط رکھی جائے کہ ورزش کے ساتھ نمک ،شکر اور چکنائی میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ غذا میں ان کی کمی ضروری ہے ۔جدید تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ جو لوگ ورزش کرتے ہیں ان کی عمریں ورزش نہ کرنے والوں سے زیادہ ہوتی ہیں ۔
ورزش کرنے والے اور پیدل چلنے والے افراد میں دل کی بیماریاں بہت کم ہوتی ہیں۔ امراض قلب کے ایک ماہر کے بقول پیدل چلنے کے فائدوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتاہے کہ اگر ایک شخص ایک ہفتے میں 9میل چل لیتا ہے تو وہ ایک ایسے شخص کی بہ نسبت جو ہفتہ میں صرف تین میل چلتا ہے امراض قلب کے عارضے میں بہ دیر مبتلا ہو سکتا ہے ۔ہمارے ہاں خواتین چلنے پھرنے کو زیادہ اہمیت نہیں دیتیں بلکہ تھوڑا بہت چلنے پھرنے پر تھکن اور اکثر سانس پھولنے کی شکایت کرتی ہیں۔