شہباز گل ایک بارپھر بچ گئے،پولیس کو ریمانڈ نہ مل سکا، عدالت نے بڑا فیصلہ سنادیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد کی سیشن عدالت نے شہباز گل کو دوبارہ پمز ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق شہباز گل کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے 8روز کا جسمانی ریمانڈ مانگاگیا تھا جس پر عدالت نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا ۔ ۔عدالت نے فیصلے سناتے ہوئے حکم دیا کہ شہباز گل کو واپس پمز ہسپتال منتقل کیاجائےاور ان کے چیک اپ کیلئے میڈیکل بورڈ بنایا جائے ۔اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ان کا دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد پولیس شہباز گل کو انتہائی سخت سکیورٹی میں پمز اسپتال کے پچھلے دروازے سے لیکر روانہ ہوئی، پمز اسپتال سے عدالت جاتے وقت شہباز گل نے منہ پر آکسیجن ماسک لگایا ہوا تھا اور انہیں وہیل چیئر پر اسلام آباد کچہری منتقل کیا گیا۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہباز گل کو ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اسلام آباد کچہری میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ کمرہ عدالت کے باہر ایف سی کی نفری بھی تعینات ہے۔عدالت میں پیشی کے موقع پر شہباز گل کھانس رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ میرا ماسک بھی چھین لیا گیا ہے۔پولیس کے تفتیشی افسر کی جانب سے شہباز گل کے مزید 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جس پر عدالت نے پوچھا کہ پہلے دو روزہ جسمانی ریمانڈ ہوا تھا، آپ 8 دن کی درخواست کیوں لے آئے ؟ آپ شہباز گل کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں؟شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہباز گل کی بیماری آپ نے دیکھ لی، اس کا حقیقی معاملہ ہے ، میڈیکل رپورٹ سے بھی لگ رہا ہے کہ تشدد کیا گیا، میں نے کل ڈاکٹر سے پوچھا تو انھوں نے مجھے بتایا کہ جب درد کی کوئی شکایت کرے تو انگلیاں دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت جسمانی ریمانڈ دیتی ہے تو تفتیشی افسر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملزم کی صحت کا خیال کرے، شہباز گل کو جب داخل کیا گیا تو اس کا طبی معائنہ کیا گیا تھا، عدالتی آرڈر کے بغیر بھی تفتیشی افسر ایمرجنسی طبی معائنہ کرا سکتا ہے، کہیں نہیں لکھا ہوا کہ کوئی بیمار ہو تو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا جس پر عدالت نے کہا کہ جو ایڈیشنل سیشن جج کا آرڈر تھا میں نے اس کو دیکھنا ہے۔