اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ذوالفقا ر سانگی نے کیس کی سماعت کے دوران ایس ایس پی ٹھٹھہ عدیل چانڈیو ں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وزیروں کی کتنی غلامی کرو گے ، غریب لوگوں پر اور کتنا ظلم کرو گے ؟
سندھ ہائیکورٹ میں ایک ہی خاندان کے 19 افراد کی بازیابی اور شفاف تحقیقات سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی جس دوران وکیل نے موقف اختیا ر کیا کہ ایک ہی خاندان کے 19 افراد کو منشیات رکھنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیاہے ۔ سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کے رویے پر ایس ایس پی ٹھٹھہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جہاں جاتے ہو منشیات رکھنے کے جھوٹے مقدمات درج کر دیتے ہو،
جسٹس ذوالفقار سانگی نے ریمارکس دیئے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ خاندان کے ہر فرد کے پاس سے منشیات برآمد ہو ؟جہاں تعینات ہوتے ہو شہریوں کے خلاف منشیات کے مقدمات کی بھر مار کر دیتے ہو ،ایک ہی خاندان کے 10، 10 افراد کے خلاف منشیات رکھنے کے مقدمات درج کر لیے ۔
عدالت میں خاتون نے ہراساں کرنے والے ایس ایس پی ٹھٹھہ اور دیگر اہلکاروں کی نشاندہی کر دی ، عدالت نے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچے کو گیارہ دن تک جیل میں کیسے رکھا گیا ؟پہلے خواتین اور بچوں کو حراست میں لیا گیا بعد میں مقدمہ درج کیا گیا ؟یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ شوہر ، بیوی اور خاندان کے ہر فرد سے چرس ملی ہو، وزیروں کی کتنی غلامی کرو گے ، غریب لوگوں پر اور کتنا ظلم کرو گے ؟
ایس ایس پی عدیل چانڈیو نے عدالت میں کہا کہ پورا خاندان جرائم پیشہ ہے ، مختلف مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہے ،عدالت نے پولیس کو درخواست گزار سمیت دیگر کے خلاف شفاف تحقیقات کا حکم دیدیا اور دو خواتین سمیت تین افراد کی گمشدگی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے ۔عدالت نے ایس ایس پی، محکمہ داخلہ اور دیگر کو 11اکتوبر تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کر دیاہے ۔