اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سماج کی کالی بھیڑوں نے سیلاب زدگان کا نام اسمگلنگ کیلئے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ محکمہ خوراک کے ذمہ دار حکام نے ان کالی بھیڑوں کیخلاف باقاعدہ مہم کا آغاز کر دیا ہے اور ایم ون موٹر وے اور جی ٹی روڈ سمیت دوسرے راستوں سے پنجاب سے خیبر پختونخوا آٹا اسمگل کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کیا ہے۔
گزشتہ رات راولپنڈی کے علاقہ کٹاریاں میں واقع منظور کریانہ سٹور سے 10کلو والا سبز پٹی کے ساتھ سرکاری آٹے کے 200تھیلے پکڑے گئے۔ ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر سفیان عاطف اعوان نے جنگ کو بتایا کہ محکمہ خوراک کی ٹیم نے مخبر کی اطلاع پر چھاپہ مارا‘ اور سبز پٹی والا سرکاری آٹا کٹاریاں میں پکڑا۔
منظور کریانہ والے نے چھاپہ مار ٹیم کو یہ ظاہر کیا کہ وہ سیلاب زدگان میں یہ آٹا مفت تقسیم کرنے کیلئے جمع کر کے لے جا رہے ہیں جس پر ٹیم کے سینئر ممبر نے کہا کہ آپ سفید تھیلے والا پرائیویٹ آٹا کیوں نہیں لے کر جا رہے تو وہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگا ۔ جس پر ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر سفیان عاطف اعوان نے یہ 200تھیلے آٹا بحق سرکار ضبط کر لیا جسے محکمہ خوراک اپنے مقررہ سیلز پوائنٹ پر عام لوگوں کو فروخت کریگا۔
ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر سفیان عاطف اعوان کے مطابق اس سے قبل اسلام آباد سے پشاور موٹر وے ایم ون پر نصیر آباد تھانہ کے علاقے میں ایک آٹے کے ڈیلر نذاکت علی شاہ آف ڈھوک الٰہی بخش اور عوامی آٹا ڈیلر بوکرہ روڈ راولپنڈی کیخلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہیں۔
یہ لوگ راولپنڈی سے ہری پور‘ خان پور‘ پشاور شہزور چھوٹے ٹرکوں‘ ہائی لکس گاڑیوں وغیرہ میں دو اڑھائی سو دس دس کلو والے سرکاری آٹے کے تھیلے رکھ کر اسمگلنگ کرتے ہوئے پائے گئے۔
جب ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر سے کہا گیا کہ آپ مخصوص ڈیلروں کو فلور ملوں سے آٹا دلا رہے ہیں تو اُنہوں نے کہا کہ ہمارا اخبار کے ذریعے بھی اعلان ہے کہ جس شخص کی اپنی دکان ہے اور وہ آٹے کا بزنس کر رہا ہے ہم فلور ملوں سے اُسے آٹا آج بھی دلا رہے ہیں اور آئندہ بھی دلاتے رہیں گے۔