آپ کے گھر میں رزق کی تنگدستی ہے اگر آپ مالی طور پر بہت ہی پریشانی کا سامنا کر رہے ہیںیا آپ بے روزگا ہیں آپ کو جلدی روزگار نہیں ہے مل رہاآپ کی کافی ایجوکیشن ہے یا آپ کے گھر میں تنگدستی نے گیرا ڈال رکھا ہے یا آپ قرضے کے نیچے دبے ہوے ہیںقرضہ آپ کی جان نہیں ہے چھوڑ رہاہے آئے دن کو ئی نہ کوئی مالی پریشانی کا سامنا آپ کو کرنا پرتا ہے آپ نے سات راتوں کا یہ سورة فاتحہ کا آپ نے یہ عمل کرنا ہے اس عمل کرنے سے آپ کے مکمل ویڈیودیکھنے کے لیے نیچےویڈیوپرکلک کریں۔
گھر میں رزق کاجو بھی تنگدستی ہے جو بھی پریشانی ہے جو بھی رزق کا مسلہ ہے۔ انشا ء اللہ حل ہو جا ئے گا یہ بہت ہی پارفل عمل ہے اس عمل کو جس بھی بھائی نے بہن نے پڑھا ہے انہوں نے کامیابی حاصل کی ہےیہ وظیفہ ان کے لیے بہت ہی زبردست ہے جو مالی پریشانی کا بہت سامنا کر رہے ہے جو قرضے کے نیچے دبے ہوے ہیںیہ عمل کرنے سے آپ کا لینا والا ہاتھ دینے والا ہاتھ بن جائے گا انشا اللہ۔
آپ نے یہ سورة فاتحہ کا عمل خالی کمرے میں کرنا ہے جہاں کوئی اور موجود نہ ہو آپ اکیلے اس کمرے میں ہوں یہ عمل کرتے وقت سات راتوں کوآپ نے یہ عمل کرنا ہے ان سات راتوں میں کوئی ایک رات بھی مس ہو جائے تو کسی اور رات کو یہ عمل کر کے آپ سات راتیں پوری کر سکتیں ہیں آپ نے یہ عمل جمعرات سے شروع کرنا ہے اور بدھ تک آپ نے یہ عمل کرنا ہے اور خالی کمرے میں آپ نے یہ عمل کرنا ہے کوئی بھی نماز کے بعد آپ نے یہ عمل کرنا ہے اور یہ عمل کرنے کا ٹائم بھی ڈیلی ایک ہی ہوجس ٹائم پہلے دن یہ عمل کرے اسی ٹائم ہی اور باقی دن یہ عمل کرنا ہے آپ کو کوئی بھی پریشانی ہے آپ کا کوئی بھی مسلہ ہے اس تصور کو آپ نے اپنے زہن میںرکھ کر یہ عمل کرنا ہے رات کو یہ عمل کریں رات کو یہ عمل کرنے کی زیادہ فضیلت ہے
اگر آپ رات کو نہیں کر سکتے تو دن کے کیسی حصے میں یہ عمل کر سکتے ہیں جب بھی آپ یہ عمل کریں عمل کرنے سے اول اور آخر گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھنا ہے درود شریف پڑہنے کے بعد آپ نے نوے مرتبہ سوة فاتحہ پڑھنا ہے آپ نے سورةفاتحہ ہر دفعہ بسم اللہ کے ساتھ نوے مرتبہ سورة فاتحہ پڑھنا ہے۔ اگر میں نے سفر کر رہا ہے کے طور پر جب تک میں نے اچھا سفر کرنے کے لئے اچھا رب کا ارادہ کیا ہے، مجھے یقین ہے کہ وہ مجھے پنکھ دیتا ہے. مجھے سفر کا خیال ہے. یہ حقیقی سفر ہے جو مجھے ملتا ہے.
سفر کے بارے میں صرف ایک اچھی چیز یہ ہے کہ گھر بہت دور سے بہت اچھا لگ رہا ہے. کئی سال قبل، میں نے ایک کانفرنس میں بات کرنے کا دعوت نامہ موصول کیا. اس وقت بہت اچھا خیال تھا. میں وہاں سے پہلے اور بہت اچھا وقت رکھتا ہوں.اس سفر کے بارے میں یہ بات ایک ہی ہفتے تھی جب میرے بیٹا اور بہو نے ان کا پانچویں بچے کی توقع کی تھی، جو ہمارے نویں پوتے تھے.
چاہے یہ سب سے پہلے یا نویں پوتے کا کوئی فرق نہیں پڑتا، چاہے ان مخلوقات کو دادی کہتے ہیں. آخر میں پھر درود شریف گیارہ مرتبہ پڑھنے کہ بعد اللہ سے دعا کریں انشا اللہ جو بھی آ کی پرشانی ہو گی مشکالات ہو گی اللہ غائب سے آپ کی مد د فرمائے گا ہر آنے والی نسل کا بچپن مختلف ہوتا ہے، اور مختلف عوامل اس پر اثر انداز ہو رہے ہوتے ہیں۔ 1990
سے 2000 کے درمیان جو لوگ پیدا ہوئے، ان کا بچپن مختلف قسم کا تھا، اور اس نسل پر سب سے زیادہ اثر ٹی وی یا اخبار کا تھا۔ تاہم اس زمانے میں محدود ٹی وی چینل اور اخبار تھے جس کی وجہ سے بچوں کی حالات حاضرہ کے موضوعات تک رسائی بہت کم تھی؛ جبکہ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ ایک محدود طبقے کو ہی میسر تھا۔ لیکن موجودہ نسل کے بچے (جنہیں جنریشن زیڈ یا آئی جنریشن بھی کہا جاتا ہے) کی معلومات کی رسائی بہت زیادہ ہے